29 views
استعفیٰ دینے کی قسم کے بعد کمیٹی نے منظور نہ کیا، تو کیا امامت کر سکتا ہے؟
(۲۴۱)سوال: میں مسجد کا امام ہوں میں نے غصہ کی حالت میں کلام اللہ کی قسم کھائی کہ مسجد سے استعفیٰ دوں گا، استعفیٰ دے دیا مگر پھر میں نے توبہ کر لی اور نماز استغفار پڑھ لی کمیٹی نے استعفیٰ منظور نہیں کیا، کیا اب میں امامت کر سکتا ہوں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد عمر سیفی آہن گران، بلند شہر
asked Dec 24, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: آپ نے استعفیٰ دینے کی قسم کھائی تھی اس کے بعد استعفیٰ دے دیا آپ نے اپنی قسم پوری کرلی۔ کمیٹی نے آپ کا استعفیٰ منظور نہیں کیا اور آپ پھر کمیٹی کے کہنے پر نماز پڑھانے لگے، تو اب قسم کا کفارہ آپ پر واجب نہیں،(۱) کیوں کہ قسم تو آپ کی پوری ہو گئی امامت آپ کی بلا کراہت درست ہے۔

(۱) {لا یُؤَاخِذُکُمُ اللّٰہُ بِاللَّغْوِفِيْٓ أَیْمَانِکُمْ وَلٰکِنْ یُّؤَاخِذُکُمْ بِمَا عَقَّدْتُّمُ الْأَیْمَانَج} (سورۃ المائدہ: ۸۹)
وفی الہدایۃ: ’’وإذا حلف لا یفعل کذا ترکہ أبدا لأنہ نفي الفعل مطلقا فعم الامتناع ضرورۃ عموم النفي وإن حلف لیفعلن کذا ففعلہ مرۃ واحدۃ بر في یمینہ لأن الملتزم فعل واحد غیر عین إذ المقام الإثبات فیبر بأي فعل فعلہ وإنما یحنث بوقوع الیأس عنہ وذلک بموتہ أو بفوت محل الفعل‘‘ المرغیناني، الھدایۃ،  کتاب الأیمان، باب الیمین في تقاضي الدراھم، مسائل متفرقۃ،ج:۲ص:۵۰۵ )
وفي الفتاوی الہندیۃ:’’ الفصل الثاني في الکفارۃ وہي أحد ثلاثۃ أشیاء إن قدر عتق رقبۃ یجزء فیہا ما یجزء في الظہار أو کسوۃ عشرۃ مساکین لکل واحد ثوب فما زاد وأدناہ ما یجوز فیہ الصلاۃ أو إطعامہم والإطعام فیہا کالإطعام في کفارۃ الظہار ہکذا في الحاوي للقدسي. وعن أبي حنیفۃ وأبي یوسف رحمہما اللّٰہ تعالی أن أدنی الکسوۃ ما یستر عامۃ بدنہ حتی لا یجوز السراویل   وہو صحیح کذا في الہدایۃ. فإن لم یقدر علی أحد ہذہ الأشیاء الثلاثۃ صام ثلاثۃ أیام متتابعات‘‘(جماعۃ من علماء الھند  الفتاوی الہندیۃ، کتاب الأیمان، الباب الثاني: فیما یکون یمینًا و ما لا یکون یمینًا، الفصل الثاني في الکفارۃ، ج۲، ص:۶۶ )
وفي المحیط البرہاني:’’من حکم الأجر الخاص، أن ما ہلک علی یدہ من غیر صنعہ فلا ضمان علیہ بالإجماع، وکذلک ما ہلک من عملہ المأذون فیہ فلا ضمان علیہ بالإجماع‘‘(المحیط البرھاني ج:۷ص:۵۸۶م:دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص268

answered Dec 24, 2023 by Darul Ifta
...