26 views
محض زنا کے الزام کی وجہ سے امامت سے معزول کر دینا:
(۲۴۴)سوال: کیا فرماتے ہیں علماء دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں:
ایک مسجد کے امام کے اوپر ایک نابالغ لڑکی کے ساتھ زنا کا الزام لگایا گیا، صرف ایک لڑکے کی گواہی مانی جا رہی ہے، جب مسجد کے امام صاحب سے پوچھا گیا تو امام صاحب نے کہا کہ میں قرآن پاک اٹھاکر قسم کھانے کو تیار ہوں؛ لیکن کوئی بھی ماننے کو تیار نہیں ہے، پوری بستی میں بدنامی پھیلائی اور مسجد کے متولی نے بغیر کچھ سوچے سمجھے امام صاحب کو مسجد سے نکال دیا، اب ایسے میں الزام لگانے والوں کے لیے کیا حکم ہے اور امام صاحب کے لیے کیا حکم ہے، امامت کے لائق ہے یا نہیں؟
فقط: والسلام
المستفتی: محمد ادریس، شاہجہاں پور
asked Dec 24, 2023 in نماز / جمعہ و عیدین by azhad1

1 Answer

الجواب وباللّٰہ التوفیق: زنا کے ثبوت شرعی کے لیے چار گواہوں کا ہونا بہت ضروری ہے صرف ایک آدمی یا ایک لڑکے کی گواہی پر یقین کرکے امام مذکور کو بدنام کرنے والے سخت گناہ گار ہیں، اور بغیر شرعی ثبوت کے امام صاحب کو امامت سے ہٹانا درست نہیں متولی اور ذمہ داران مسجد کو چاہئے کہ اس شخص کو بلا کر اس سے معافی مانگے اور اس کو امامت پر برقرار رکھا جائے، کیوںکہ بغیر ثبوت شرعی کے محض بدگمانی پر کسی کو اس کے عہدہ سے الگ کردینا درست نہیں ہے۔(۱)

(۱) {إن الذینَ یَرْمُوْنَ المحصنٰت الغَافِلاتِ المؤمِنَاتِ لعِنُوا في الدُّنْیَا وَالآخِرَۃِ وَلَہُمْ عَذَابٌ عَظِیْم} (النور: ۲۳)
{والذین یَرْمُوْنَ المحصنات ثم لم یأتوا بِاَربعۃ شہداء فاجلِدُوْہُمْ ثمَانین جلدۃ ولا تقبلوا لہم شہادۃً اَبداً واُولئک ہُم الفٰسِقُوْنَ} (سورۃ النور: ۴)

 

فتاوی دارالعلوم وقف دیوبند ج5 ص271

answered Dec 24, 2023 by Darul Ifta
...