Remember
Register
Darul-Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband INDIA
Home
Fatwa Related Articles
Read Fatawa
Ask a Question
Contact Us
User Asjad Uqaabi
Recent activity
All questions
All answers
Subjects
Islamic Creed (Aqaaid)
Innovations
The Holy Qur’an & Interpretation
Hadith & Sunnah
Ijmaa & Qiyas
Taqleed and Four Fiqhi Schools
Fiqh
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Prayer / Friday & Eidain prayers
Fasting & Ramazan
Itikaf (Seclusion in Masjid)
Zakat / Charity / Aid
Hajj & Umrah
Travel
Slaughtering / Qurbani & Aqeeqah
Marriage (Nikah)
Divorce & Separation
Business & employment
Usury / Insurance
Adornment & Hijab
Family Matters
Death / Inheritance & Will
Masajid & Madaris
Manners & Behaviours
Games and Entertainment
Eating & Drinking
Politics
Miscellaneous
موضوعات
اسلامی عقائد
بدعات و منکرات
قرآن کریم اور تفسیر
حدیث و سنت
اجماع و قیاس
مذاہب اربعہ اور تقلید
فقہ
طہارت / وضو و غسل
نماز / جمعہ و عیدین
روزہ و رمضان
اعتکاف
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
حج و عمرہ
احکام سفر
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
نکاح و شادی
طلاق و تفریق
تجارت و ملازمت
ربوٰ وسود/انشورنس
زیب و زینت و حجاب
عائلی مسائل
احکام میت / وراثت و وصیت
مساجد و مدارس
آداب و اخلاق
کھیل کود اور تفریح
خوردونوش
سیاست
متفرقات
Recent activity by Asjad Uqaabi
»
میرا نام عبد الحسیب ہے اور میں ممبئی میں گاڑی چلاتا ہوں۔ ہمارے چند ڈرائیور ساتھیوں کا گروپ ہے جو ایک دوسرے کے تعاون کے لئے بنایا گیا ہے۔ صورت مسئلہ یہ ہے کہ اگر کسی کسٹمر نے ہمیں فون کیا کہ ممبئی سے پونے جانا ہے، اور ہم نے دو ہزار روپے کرائے پر معاملہ طے کرلیا۔ لیکن ہم نے خود نہ جاکر زید نامی ڈرائیور کو فون کیا اور کہا کہ پونے کی سواری ہے ہم آپ کو سترہ سو روپے دیں گے۔ زید سترہ سو روپے پر تیار ہوگیا اور وہ سواری لے کر پونے چلا گیا۔ کرایہ ادا کرنے کی دو صورت ہوتی ہے کبھی کسٹمر ہمیں براہ راست ادا کر دیتا ہے اور کبھی وہ زید کو ادا کرتا ہے۔ زید کو ادا کرنے کی صورت میں زید ہمیں تین سو روپے واپس کردیتا ہے۔ کیا اس طرح معاملہ کرنا درست ہے؟
asked
Nov 15, 2020
in
تجارت و ملازمت
...