Remember
Register
Darul-Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband INDIA
Home
Fatwa Related Articles
Read Fatawa
Ask a Question
Contact Us
User Ghulam Sarwar
Recent activity
All questions
All answers
Subjects
Islamic Creed (Aqaaid)
Innovations
The Holy Qur’an & Interpretation
Hadith & Sunnah
Ijmaa & Qiyas
Taqleed and Four Fiqhi Schools
Fiqh
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Prayer / Friday & Eidain prayers
Fasting & Ramazan
Itikaf (Seclusion in Masjid)
Zakat / Charity / Aid
Hajj & Umrah
Travel
Slaughtering / Qurbani & Aqeeqah
Marriage (Nikah)
Divorce & Separation
Business & employment
Usury / Insurance
Adornment & Hijab
Family Matters
Death / Inheritance & Will
Masajid & Madaris
Manners & Behaviours
Games and Entertainment
Eating & Drinking
Politics
Miscellaneous
موضوعات
اسلامی عقائد
بدعات و منکرات
قرآن کریم اور تفسیر
حدیث و سنت
اجماع و قیاس
مذاہب اربعہ اور تقلید
فقہ
طہارت / وضو و غسل
نماز / جمعہ و عیدین
روزہ و رمضان
اعتکاف
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
حج و عمرہ
احکام سفر
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
نکاح و شادی
طلاق و تفریق
تجارت و ملازمت
ربوٰ وسود/انشورنس
زیب و زینت و حجاب
عائلی مسائل
احکام میت / وراثت و وصیت
مساجد و مدارس
آداب و اخلاق
کھیل کود اور تفریح
خوردونوش
سیاست
متفرقات
Questions by Ghulam Sarwar
»
کیا فرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بندہ ایک دینی مدرسہ چلا رہا ہے اسی مدرسہ کی بلڈنگ میں سکول کی تعلیم بھی شروع کی گئی ہے اور اسکی طلبہ سے فیس لی جاتی ہے کیا اس فیس سے سکول پڑھانے والے اساتذہ کی تنخواہیں ادا کرنے کے بعد جو پیسے بچتےہیں وہ اپنے ذاتی استعمال میں لا سکتےہیں یا نہیں؟ اور کیا مدرسہ کی بلڈنگ کو سکول پڑھانے کے لئے استعمال کر سکتے ہیں کہ نہیں؟ جب کہ اس سے دینی شعبہ جات پر کوئی اثر نہیں پڑا وہ اسی طرح جاری ہیں اور بندہ مدرسہ کا مہتمم بھی ہے انتظامی امور کو انجام دیتا ہےاور خود بھی اور اہلیہ بھی اسباق پڑھا رہے ہیں اور دونوں تنخواہ بھی نہیں لے رہے
asked
Dec 25, 2021
in
مساجد و مدارس
...