Remember
Register
Darul-Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband INDIA
Home
Fatwa Related Articles
Read Fatawa
Ask a Question
Contact Us
User Mohammad Zafar
Recent activity
All questions
All answers
Subjects
Islamic Creed (Aqaaid)
Innovations
The Holy Qur’an & Interpretation
Hadith & Sunnah
Ijmaa & Qiyas
Taqleed and Four Fiqhi Schools
Fiqh
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Prayer / Friday & Eidain prayers
Fasting & Ramazan
Itikaf (Seclusion in Masjid)
Zakat / Charity / Aid
Hajj & Umrah
Travel
Slaughtering / Qurbani & Aqeeqah
Marriage (Nikah)
Divorce & Separation
Business & employment
Usury / Insurance
Adornment & Hijab
Family Matters
Death / Inheritance & Will
Masajid & Madaris
Manners & Behaviours
Games and Entertainment
Eating & Drinking
Politics
Miscellaneous
موضوعات
اسلامی عقائد
بدعات و منکرات
قرآن کریم اور تفسیر
حدیث و سنت
اجماع و قیاس
مذاہب اربعہ اور تقلید
فقہ
طہارت / وضو و غسل
نماز / جمعہ و عیدین
روزہ و رمضان
اعتکاف
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
حج و عمرہ
احکام سفر
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
نکاح و شادی
طلاق و تفریق
تجارت و ملازمت
ربوٰ وسود/انشورنس
زیب و زینت و حجاب
عائلی مسائل
احکام میت / وراثت و وصیت
مساجد و مدارس
آداب و اخلاق
کھیل کود اور تفریح
خوردونوش
سیاست
متفرقات
Recent activity by Mohammad Zafar
»
کیا فرماتے ہیں علماء کرام مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں ایک مسئلہ میں اپنی زوجہ کو طلاق دینا چاہا اور مقامی اسٹامپ فروش کے پاس جاکر طلاق لکھنے کو کہا، اسٹامپ فروش نے کچھ یوں لکھا کہ میں اپنی زوجہ کو اپنے بندھن سے آزد کرتے ہوئے طلاق طلاق طلاق دیتا ہوں جبکہ میں نے یہ الفاظ زبانی نہیں کہے اور نہ ہی میں سہ بارے کے بارے میں واقف تھا. میں نے کہیں سنا تھا کی تین دینے سے ایک طلاق واقع ہو تی ہے ، ميرا کا ارادہ صرف ایک طلاق دینا تھا، میں نے سمجھا ایک طلاق واقع کرنے کیلئے تین دفعہ لفظ طلاق لکھنا پڑتا ہے، چنانچہ میں نے دستخط کر دیا اور بذریعہ ڈاک بھیج دیا، یہ جو کچھ مین نے لکھا ہے اللہ کو حاظر وناظر جان کر حلفیہ لکھا ہے. لہٰذا بتلایا جائے کہ کیا میرے لئے زوجہ مذکورہ کو لوٹانے کی گنجائش ہے-محمد ظفر
asked
Mar 27, 2019
in
طلاق و تفریق
...