71 views
تملیک شدہ زمین کی کمی بیشی اور اس کی زمہ داری 70 سال کے بعدسوال:کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسلہ کے بارے میں کہ باپ 1950 کی دہائی میں اپنی دختر کو اور پسران کو اپنی حیات میں وقتاً فوقتاً اپنی جائیداد تملیک کر چکا ہو ، باپ کی وفات 1970 میں ہو گئی ہو اور بیٹی کی وفات 2016 میں ہو چکی ہو۔ اور بیٹی کے شوہر کی وفات 1997 میں ہو چکی ہو تو کیا اب 70 سال بعد بیٹی کے ورثا 1۔ ء اپنے ماموؤں سے تملیک شدہ اراضی کے انتقال کی بابت باز پرس کر سکتے ہیں 2۔ یا ان کے باقبضہ زمین جو ان کو اپنے نانا کی طرف سے ان کی والدہ کو دی گئی ہو، میں انتقال میں کمی بیشی سے متعلق اپنے ماموؤں سے انتقال یا زمین کا تقاضا/مطالبہ کر سکتے ہیں۔ برائے مہربانی شریعت کی رو سے راہنمائی فرمائیں
asked Jun 28, 2022 in متفرقات by Nasirakramkhan

1 Answer

Ref. No. 1896/43-1783

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔   باپ نے اپنی حیات میں جس کسی کو بھی کوئی جائداد دے کر مالک بنادیا تو وہ اس حصہ کا مالک ہوگیا، اس میں کوئی دوسرا سوال نہیں کرسکتاہے، اور کسی کو حق اعتراض حاصل نہیں ہے، البتہ مرحوم کے انتقال کے وقت جو کچھ اس کی ملکیت میں باقی ہو اس کی تقسیم تمام ورثاء کے درمیان شرعی اعتبار سے ہونی ضروری ہے۔  اگر میراث کی تقسیم ہوچکی ہے اور  بعد میں  کسی کو یقین ہو کہ تقسیم شرعی اعتبار سے نہیں ہوئی تو وہ دوبارہ تقسیم کا مطالبہ کرسکتاہے، محض شک کی بناء پر مطالبہ درست نہیں ہے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Jul 3, 2022 by Darul Ifta
...