26 views
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک شخص زید نے اپنے مکان پر لون لے رکھا ہے اور اس لون کی کافی قسط رکی ہوئی ہیں اب کوئی شخص اس مکان مالک زید سے وہ مکان خریدنا چاہتا ہے اور خریدار اسکی رکی ہوئی باقی قسط خود ادا کرنا چاہتا ہے یعنی اگر مکان دس لاکھ کا ہے اور اس پر لون کی پانچ لاکھ قسط کی شکل میں باقی ہیں تو خریدار مکان مالک کو صرف پانچ لاکھ دے گا اور باقی پیسہ بینک کو لون کی قسطوں کی شکل میں ادا کرےگا تو کیا شکل درست ہے یا نہیں؟ یا اسمیں کوئی اور شکل اختیار کرنی چاہیے
asked Aug 1, 2023 in متفرقات by Ahsan Qasmi

1 Answer

Ref. No. 2452/45-3721

بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔  مکان بیچنے والا زید اگر خود خریدارسےمکان کی قیمت میں سے متعینہ رقم کسی کو دینے کے لئے کہتاہے تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، اس  لئے خریدار بینک کو اس مکان کا لون جو کہ ایک متعینہ رقم ہے،  ادا کرسکتاہے، اور بقیہ رقم زید کو ادا کرکے مکان کا مالک ہوسکتاہے۔  اس سلسلہ میں بہتر تو یہی ہے کہ خریدار مالک مکان کو پوری رقم دیدے اور وہ اپنا لون خود ادا کرے۔

واللہ اعلم بالصواب

دارالافتاء

دارالعلوم وقف دیوبند

 

answered Aug 7, 2023 by Darul Ifta
...