Ref. No. 2490/45-3826
بسم اللہ الرحمن الرحیم:۔ شکار مباح ہوتاہے، اور اس کا مالک وہی شخص ہوتاہے جو اس کا شکار کرے، کوئی دوسرا اس میں شریک نہیں ہوتاہے۔ اس لئے شخص مذکور نے اگر زمین کو اس کام کے لئے تیار نہیں کیا ہے تو محض اس کے کھیت میں شکار کے آجانے سے اس کی شراکت داری قائم نہیں ہوگی، اور یہ عقد درست نہیں ہوگا۔ البتہ اگر کھیت والا اس کھیت میں شکار کے لئےدانے ڈالتاہےیا اسی طرح کوئی ایسا کام کرتاہے جس سے شکار کرنے میں مدد ملے تو پھر ایک مناسب اجرت لینا جائز ہوگا۔
اذا فرخ طیر فی ارض طیر فھو لمن اخذہ واذا باض فیھا وکذا اذا تکنس فیھا ظبی لانہ مباح سبقت یدہ الیہ (ھدایہ 3/104)
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
دارالعلوم وقف دیوبند