Remember
Register
Darul-Ifta
Darul Uloom Waqf Deoband INDIA
Home
Fatwa Related Articles
Read Fatawa
Ask a Question
Contact Us
User Samiullah
Recent activity
All questions
All answers
Subjects
Islamic Creed (Aqaaid)
Innovations
The Holy Qur’an & Interpretation
Hadith & Sunnah
Ijmaa & Qiyas
Taqleed and Four Fiqhi Schools
Fiqh
Taharah (Purity) Ablution &Bath
Prayer / Friday & Eidain prayers
Fasting & Ramazan
Itikaf (Seclusion in Masjid)
Zakat / Charity / Aid
Hajj & Umrah
Travel
Slaughtering / Qurbani & Aqeeqah
Marriage (Nikah)
Divorce & Separation
Business & employment
Usury / Insurance
Adornment & Hijab
Family Matters
Death / Inheritance & Will
Masajid & Madaris
Manners & Behaviours
Games and Entertainment
Eating & Drinking
Politics
Miscellaneous
موضوعات
اسلامی عقائد
بدعات و منکرات
قرآن کریم اور تفسیر
حدیث و سنت
اجماع و قیاس
مذاہب اربعہ اور تقلید
فقہ
طہارت / وضو و غسل
نماز / جمعہ و عیدین
روزہ و رمضان
اعتکاف
زکوۃ / صدقہ و فطرہ
حج و عمرہ
احکام سفر
ذبیحہ / قربانی و عقیقہ
نکاح و شادی
طلاق و تفریق
تجارت و ملازمت
ربوٰ وسود/انشورنس
زیب و زینت و حجاب
عائلی مسائل
احکام میت / وراثت و وصیت
مساجد و مدارس
آداب و اخلاق
کھیل کود اور تفریح
خوردونوش
سیاست
متفرقات
Recent activity by Samiullah
»
سوال: کیا فرماتے ہیں؟علماء کرام ومفتیان عظام درجہ ذیل مسائل کے بارے میں؛ (1) جمعہ وعیدین کے شرائط موجود نہ ہونے پر جمعہ وعیدین کی نماز پڑھانے سے کیا ظہر کی نماز (جمعہ کے دن) اور عیدین کی نماز کا فریضہ ساقط ہوجائیگا ؟ (2) بعض لوگ کہتے ہیں کہ جمعہ کے شرائط میں چونکہ ائمہ کے درمیان اختلاف ہے لہذ ا اس اختلاف کی وجہ سے جہاں شرائط موجود نہ ہو، وہی جمعہ کی نماز ہو جاتی ہے اور ظہر کی نماز کا فریضہ ساقط ہو جاتا ہے۔ کیا یہ دلیل شرعا ٹھیک ہے؟ (3) ہمارے ہاں اکثر علماء حضرات جو کہ فقہ حنفی دیوبند مسلک سے تعلق رکھتے ہیں ، فرماتے ہیں کہ چونکہ یہاں ہمارے علاقوں میں اگرچہ شرائط جمعہ نہیں مگر چونکہ جمعہ کی نماز پرانے زمانے سے یہاں چلی آرہی ہے۔ تو اب اس کے ترک کرنے میں لوگوں میں انتشار پھیلنے کا اندیشہ ہے لہذا اسی وجہ سے ہم جمعہ پڑھاتے ہیں۔ کیا یہ دلیل شرعا ٹھیک ہے؟
asked
Aug 4, 2022
in
نماز / جمعہ و عیدین
»
سوال: کیافرماتے ہیں علماءکرام ومفتیان عظام درجہ ذیل مسائل کے بارے میں؛ (1) سرکاری ملازمت میں حقائق اور دستاویزات کے برعکس جعلی دستاویزات پیش کرکے ملازمت حاصل کرنا۔ (2) اور اگر ایسی دستاویزات کے بدولت کوئی ملازمت مل جائے، تو کیا ملازم کی تنخوا لینا استمرار احرام ہوگی یا نہیں؟ (3) ایک مفتی صاحب جو کہ ایک سرکاری دارالعلوم میں دارالافتاء کا رئیس بھی ہے ، انہوں نے بطور مالی پوسٹ پر اپلائی کیا ہے اور وہ سرکاری ملازم /مالی بن گیا جو کہ اس کا اصل کام ہے پوسٹ کے اعتبار سے۔کیا وہ اس پوسٹ پر کوئی اور آدھی تنخوا پر لگا سکتا ہے اپنی طرف سے ، اور خود سرکاری درالافتاء کا مفتی بن کر لوگوں کو فتوے دیے جائیں۔ کیا یہ شرعا ٹھیک ہے یا نہیں؟اور اس کے دیے ہوئے فتاوی جات کاشرعا اعتبار کیا جائے گا یا نہیں؟ المستفتی: شاہد خان جہان آباد چارباغ سوات۔
asked
Aug 4, 2022
in
تجارت و ملازمت
...